ٹریڈنگ میں رسک ۔ریورڈ ریشو کا استعمال کیسے کریں؟
اس سے پہلے کا بلاگ ٹریڈنگ میں رسک ریوارڈ رتناسب (رسک ۔ریورڈ ریشو) کو متعارف کرانے اورٹریڈرز کو اسکی کے اہمیت کو اجاگر کرنے پر تھا ۔ موجودہ بلاگ ٹریڈنگ میں رسک ۔ریورڈ ریشو کے استعمال پر ہے۔ اس بلاگ کا مرکزی فوکس ٹریڈنگ میں رسک ۔ریورڈ ریشو کے استعمال پر ہے
آپ اپنے ٹڑیڈ میں رسک ۔ریورڈ ریشو کو کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟
سب سے پہلے ہم اس سے ابتد کرتے ہیں کہ ٹڑیڈر کو رسک ۔ریورڈ ریشو کے استعمال کرنے کا طریقہ معلوم نہیں ہے۔ شروع میں یہ جاننا ضروری ہے کہ صرف رسک ۔ریورڈ ریشو کا اکیلے میں استعمال ٹریڈز میں منافع کا ضامن نہیں ہے ۔ٹریڈ میں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے رسک ۔ریورڈ ریشو کے ساتھ کئی دوسری چیزوں پر بھی غور کرنا ہوتاہے۔ لہذا، ہم اپنی بات کو مزید حقیقت کے قریب کرنے کےلیے کچھ اعداد فرض کریں گے۔
فرض کریں کہ ایک چھوٹے ٹڑیڈ رکے پاس ٹڑیڈ کرنے کےدو ہزار یعنی ۲۰۰۰ ڈالرکا سرمایہ ہے۔ تو وہ نیا ٹڑیڈ ر اپنی ٹڑیڈ رز سے زیادہ سے زیادہ منافع کو یقینی بنانے کے لیے رسک۔ ریوارڈ کا تناسب کیسے استعمال کر سکتا ہے؟
رسک ۔ریورڈ ریشو استعمال کرنے کے لیے،ٹڑیڈ رکو ایک فیصد نقصان کا اصول (ہم اس پر اپنی سابقہ تحریر کو پڑھنے کی تجویز کرتے ہیں) اور پوزیشن کے سائز سے بھی واقف ہونا چاہیے۔ یعنی، ٹڑیڈ کے لیے رسک ریوارڈ مقرر کرتے وقت، ٹڑیڈ ر کو یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ کل سرمایہ کاری کے ایک فیصد تک نقصانات کو برقرار رکھنے میں کتنی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ اپنے موجودہ دو ہزار ڈالر کے سرمایے کے ساتھ، ایک ہی ٹڑیڈ میں، وہ صرف بیس ڈالر یعنی ۲۰ ڈالر کا نقصان برداشت کرسکتا ہے۔ اس لیے وہ جو بھی ٹڑیڈ سیٹ اپ بنا رہا ہے ، اسے ۲۰ ڈالر سے زیادہ کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
اب فرض کریں ایک کواین ہے جس کی قیمت پندرہ اعشاریہ نو نو ڈالر ہے۔ ٹڑیڈ رنے کچھ تکنیکی تجزیہ کیا، اور وہ جانتا ہے کہ اس کواین کی قیمت سوالہ اعشاریہ چار ایک تک یعنی تقریبا دو اعشاریہ چھ تین فیصد تک تک بڑھنے کی توقع ہے۔ ایک ہی وقت میں کواین کے کم مزاحمتی [resistance]سطح پر جانے کا خطرہ ہے جو پندرہ اعشاریہ سات اٹھ ڈالر یعنی ایک اعشاریہ تین ایک فیصد تک گر سکتا ہے۔جیسا کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ اگر ٹڑیڈ ر یہ جاننا چاہتا ہے کہ یہ ۔ ٹڑیڈ اسکے لیے “قابل عمل”ہے تو اسے چاہییے کہ وہ اس سیٹ اپ سے اپنے رسک ریوارڈ کا تناسب معلوم کریں۔
موجودہ صورت میں ٹڑیڈ ر کو پہلے اس کے کل سر مایے کا دوہزار ڈالر سے اس کی پوزیشن کے سائز کا حساب لگانا ہوگا اور اسے اپنے کل سرمایے کو اس کے حساب شدہ رسک یعنی ایک اعشاریہ تین ایک سے تقسیم کرنا ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے اپنے کل سرمائے کی بجائےاسے صرف پندرہ سوستایس ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی چاہیے ( ۲۰۰۰ تقسیم ایک اعشاریہ تین ایک برابر ہے پندرہ سو ستاییں ڈالر)۔ اگر وہ اس ٹڑیڈ میں نقصان کرتا ہے تو اس کا نقصان بیس ڈالر یعنی اسکے کل سرمایے کا ایک فیصد ہوگایعنی پندرہ سو ستاییس ضرب ایک اعشاریہ تین ایک برابر ہے بیس ڈالر کے۔ اگر وہ ٹڑیڈ منافع کماتا ہے، تو اس کا منافع چالیس ڈالر یعنی اسکے ٹریڈ میں لگایے گیے سرماے کا دواعشاریہ چھ تین فیصد ہوگا جو کہ چالیس ڈالر کے برابر ہے۔کیونکہ پندرہ سو ستاییس کا دو اعشاریہ چھ تین فیصد چالیس ڈالر کے ہی برابر ہوتا ہے۔ اس طرح وہ اپنے ایک ڈالر کے رسک کے بدلے میں دو ڈالر کمایے گا۔
ٹڑیڈ کے لیے کیا رسک ریوارڈ ریشو سیٹ کرنا ہے؟
فرض کریں کہ ایک نیا ٹڑیڈ ر ہے اور فی ٹڑیڈ صرف ایک فیصد کا رسک لیتا ہے (یعنی ایک ٹڑیڈ میں اپنے کل سرمایے کا صرف ایک فیصد نقصان ہی برداشت کرےگا ورنہ وہ ٹڑیڈ کو بند کر دے گا) ۔ایک نئے ٹڑیڈ ر (یا زیا دہ تر ٹڑیڈ ر ) کے لیے مثالی رسک ۔ریورڈ تناسب کیا ہے؟
ایک سادہ سا اصول یہ ہے کہ رسک ہمیشہ منا فع سے کم ہونا چاہئے (یا منافع ہمیشہ رسک سے زیادہ ہونا چاہئے)۔ جس طرح مچھیرا مچھلی پکڑنے کے لیے مچھلی سے سایز میں چھوٹی گو شت کا ٹکڑا لگا تا ہے ورنہ اسکی مچھلی پکڑنے کا پر اسے فائدنہیں ہوگا
دوم، اگر کوئی ٹڑیڈ ر کا مسلسل نقصان ہو رہا ہے تو رسک ۔ریورڈ کا تناسب کس طرح مددگار ہو سکتا ہے؟ رسک ۔ریورڈ ریشو ٹڑیڈ ر کو اندازہ فراہم کرتا ہے کہ ٹڑیڈ ر کی ایک سیریز سے وہ کتنی ٹڑیڈ ز اگر نقصان بھی کرلیں مگر اگر اس نے ایک خاص رسک ریورڈ تناسب رکھا ہوا ہے تو وہ اپنا نقصان پورا کرسکتاہے اور منافع بھی کماسکتا ہے باوجود اسکے کہ اسکی کچھ ٹڑیڈز نقصان میں بھی تھی۔
مثال کے طور پر، اوپر دی گئی مثال کا تصور کریں، جس میں ٹڑیڈ ر نے اپنے رسک ۔ریورڈ کا تناسب ایک : دو رکھاتھا، اور اگر وہ اس ٹڑیڈ میں نقصان کر دیتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا دو ہزار کا سرمایہ کم ہو کر ایک ہزارنوسو اسی ڈالر کا ہو جائے گا، اب اگر ٹڑیڈ ر دوسری ٹریڈ میں بھی اس طرح کا ایک اور نقصان کرتا ہے لیکن اگر وہ اپنے رسک۔ ریوارڈ ریشو کو دو پر ہی رکھتا ہے اور ایک فیصد نقصان کے اصول کی پیروی کرتا ہےتو اس کا سرماے مزید کم ہو کر انیس سو اسی ہو جاے گا ۔ لیکن اگر وہ اپنے رسک ریوارڈ ریشو کو دو پر ہی رکھتا ہے اور ایک فیصد نقصان کے اصول کی پیروی کرتا ہے اور دو ٹڑیڈ کی ناکامین کے بعد تیسری ٹڑیڈ ر جیتتا ہے، تو وہ چالیس ڈالر کمائے گا، جو اسے واپس اسکے کے اپنے اصل سرمائے کی سطح پر لے آئے گا۔
اس طرح ایک اور دو کے رسک ریوارڈ تنا سب کے ساتھ ایک ٹڑیڈ ر کو بریک ایون(یعنی نفع اورنقصان کے باوجود اپنے کل سرمایے کو بچا کر رکھنا) پر ہونے کے لیے ہر تین ٹڑیڈ ر ز میں ایک منافع والی ٹڑیڈ کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر ٹڑیڈ ر کو تین ٹڑیڈ ر ز میں ایک سے زیادہ میں منافع حاصل ہوتا ہے، تو وہ مکمل منافع ہوگا۔ اگر آپ سو ٹڑیڈ ز کرتے ہیں اور رسک ریوارڈ کا تناسب ایک اور دو ہے، تو آپ کو بریک ایون کے لیے صرف تنتالیس ( ۳۳) ٹریڈز منافع والے چاہیا ۔ لیکن اگر آپ تنتالیس( ۳۳) ٹریڈز سے زیادہ ہیں ٹریڈز مٰیں منافع کرتے ہیں تو وہ سارا آپ کا منافع ہی ہو گا اگرچہ اپ نے باقی ۶۷ ٹریڈز میں نقصان بھی کیا ہو۔ ایک ٹریڈر کے لیے ایک مناسب رسک ریوارڈ ریشو سیٹ کرنا ٹریڈز کی کامیابی کی شرح پر منحصر ہے۔ ٹریڈر کی کامیابی کی شرح کو معلوم کرنے کے لیے مزید تفصیلات درکار ہیں جو ایک علیحدہ بلاگ میں رسک ریوارڈ ریشو کے تناظر میں عنقاریب شیئر کی جائیں گی۔
ٹریڈز کی تعداد، رسک ریوارڈز تنا سب اور ٹریڈز کے نتائج کے درمیان تعلق
ٹیبل میں ایک سو یعنی ۱۰۰ ٹریڈز میں رسک ریوارڈ اور بریک ایون منافع (یعنی نفع اورنقصان کے باوجود اپنے کل سرمایے کو بچا کر رکھنا)کے درمیان تعلق کو دیا گیا ہے۔ اگر ایک ٹریڈر ۱۰۰ ٹڑیڈز کرتا ہے اور اپنے رسک ریوارڈز کو ایک ایک کے تناسب پر رکھتا ہے، تو اسے ایک سو میں سے کم از کم پچاس ٹریڈز جیتنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بریک ایون پر ہو۔ اگر وہ پچاس ۵۰ سے زیادہ ٹریڈز جیتتا ہے، تو وہ منافع کمائے گا۔
ٹیبل ۱ : کم از کم ٹریڈز (ایک سو ٹریڈز میں سے) بریک ایون اور منافع کمانے کے لیے درکار ٹریڈز
رسک ریوارڈ کے تناسب کی طاقت کو درج ذیل مثال سے بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی ٹریڈرمحفوظ کھیلتا ہے اور رسک ریوارڈ کو نچلی سطح پر رکھتا ہے جیسے کہ دو :ایک ، تو اس شخص کو سو ٹریڈز میں سے جیتنے کے لیے صرف ۳۳ ٹریڈز کی ضرورت ہوتی ہے اپنے سرمایے کو بچانے کے لیے مطلب اپنے اصل سرماے کو محفو ظ رکھنے کے لیے باوجو د اسکے کہ اسکے باقی ۶۷ ٹڑیڈز میں اسکو نقصان بھی ہو لیکن شرط یہ ہے کہ اس نے ایک فیصد نقصان والا اصول اپنایا ہوا ہو اور وہ اپنے سرمایے کو پوزیشن کرکے ( مطلب سارے سرمایے کو ایک ٹڑیڈ میں نہ لگایے بلکہ اسکا کچھ حصہ (رسک ریوارڈ کے حساب) سے لگایے۔
اور ٹڑیڈ ر ایک سو ٹڑیڈ میں ۳۳ سے ایک بھی ٹڑیڈ زیادہ میں منافع کرتا ہے تو یہ اس کا کل سرمایہ میں اضافہ کا باعث ہو گا اور اگر ۳۳ سے دو یہ اس سے زیادہ ٹڑیڈ ز میں منافع حاصل کرے گا تو وہ اس کے سرمایے کو مزید بڑھا دے گا۔ تاہم یہ بات نوٹ کریں کہ یہ سارہ حساب کتاب ، براہ ایک سو ۱۰۰ ٹڑیڈ ز پر ، ایک مقررہ رسک ریوارڈ تناسب ، اور ایک فیصد نقصان کے استعمال پر کی گی ہے۔
تحریر
ڈاکٹرایس ایم آفریدی